ایک یادگار تقریب
ملنا بچھڑنا ہماری زندگی کا معمول ہے۔ لوگ آتے ہیں، ملتے اور پھر بچھڑ جاتے ہیں۔یہی نظام کائنات ہے لیکن کئی لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو مختصر عرصہ میں ہمارے قلب وذہن میں گھر کرلیتے ہیں کہ ان کا بچھڑنا ہمیں افسردہ کردیتا ہے۔کچھ ایسے جذبات سویڈن میں مقیم پاکستانیوں کے ہیں کہ جب سے انہیں یہ خبر ملی کہ سفیر پاکستان جناب محمدطارق ضمیر سویڈن میں اپنا دور سفارت مکمل کرکے پاکستان واپس جارہے ہیں۔سویڈن میں بسنے والے پاکستانیوں کے دلوں میں ان کے لئے محبت اور احترام کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ پہلی بار کسی سفیرکے واپس جانے پر عوامی اور اجتماعی سطح پر الوادعی تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ سب کی زبان پرایک ہی جملہ ہے کہ سویڈن میں آج تک کوئی اورایسا سفیر نہیں آیا۔ان کے اعزاز میں تقریبات جاری ہیں اور ایک اہم تقریب سویڈن میں مقیم پاکستانیوں کی نمائیدہ تنظیم پاکستان انفارمیشن کلچرل اینڈ سوسائیٹی PICS نے منعقد کی جو اس اعتبار سے ایک یادگار تقریب بن گئی کہ اس میں عالمی شہرت کی حامل پاکستان کی انسان دوست شخصیت، اخوت فاونڈیشن کے سربراہ جناب ڈاکٹر امجد ثاقب اپنی اہلیہ کے ساتھ شریک تھے۔انہیں سویڈن میں قیام کے دوران عارضہ قلب کے باعث انہیں ہسپتال داخل ہونا پڑا جہاں انہیں دل کی جراحی کے بعد کچھ عرصہ قیام کرنا پڑا۔ الحمد اللہ اب وہ نہ صرف رو بصحت ہیں بلکہ اس کالم کی اشاعت تک وطن واپس پہنچ چکے ہوں گے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب جب نرم لہجے میں بولتے ہیں تو دل کے تار چھیڑ دیتے ہیں اور بات سیدھی دل میں اتر جاتی ہے۔ انہوں نے اخوت کے سفر کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ اس تحریک کی بنیاد مواخات مدینہ کے اصول پر رکھی گئی ہے اور ایمان، احسان اور اخلاص کو اپنا نصب العین بنایا ہے۔ اس وقت اخوت بینک کے ملک بھر میں سات سو سے زائد مراکز قائم ہیں جہاں سے بیس لاکھ خاندانوں یعنی ایک کروڑ سے زائد افراد کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا ہے۔ 2001 سے اب تک 46 ارب روپے قرضہ حسنہ کی صورت میں غریب لوگوں کو دیئے گئے ہیں ۔انہوں نے خواجہ سراؤں کو ملازمتیں اورضرورت مندوں کو استعمال شدہ کپڑوں کو مرمت اور دھلائی کے بعد مفت تقسیم کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی سویڈن جیسا نظام ہو جہاں حکمرانوں اور عام عوام کو ایک جیسی صحت کی سہولتیں میسر ہوں۔محفل میں ہر شخص ہمہ تن گوش ان کی باتیں سن رہا تھا اور وہ بتا رہے تھے کہ غربت کے اندھیرے دور کرنے کے ساتھ ساتھ اب وہ جہالت کی اندھیرے دور کرنے کے لئے اخوت یونیورسٹی قائم کررہے ہیں جس میں معاشرہ کے ہر طبقہ سے طلبہ تعلیم حاصل کریں گے ۔اس یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ ہوگی۔ اس کار خیر میں صرف ایک ہزار روپے سے ایک اینٹ لگا کر حصہ لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے جذبہ کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ راجن پور کی ایک ستر سالہ بوڑھی عورت نے فون کرکے کہا کہ میرے پاس صرف پانچ سو روے ہیں کیا میں آدھی اینٹ خرید کر اس یونیورسٹی کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہوں۔ اس یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے نصف اخراجات پورے ہوگئے اور باقی نصف ان شاء اللہ جلد ہوجائیں گے۔ اخوت یونیوسٹی کی بنیاد انہوں نے دو سال قبل کالج کی صورت میں رکھ دی ہے جہاں پاکستان بھر سے طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔مسلم یونیوسٹی علی گڑھ کے قیام کے لئے سرسید کی جدوجہد اور شب وروز کی محنت کتابوں میں پڑھنے کو ملتی ہے لیکن اس کی علمی تفسیر ڈاکٹر امجد ثاقب کی اخوت یونیورسٹی کے قیام کے لئے محنت اور لگن کی صورت میں دیکھنے کو ملی۔ ان کے اس عظیم کام کو دیکھتے ہوئے انہیں بلا شبہ سرسید ثانی کہا جاسکتا ہے۔
سفیر پاکستان محمد طارق ضمیر نے کہا کہ جس بے پناہ محبت اور جذبات کا اظہار یہاں کی پاکستانی کمیونٹی کی جانب
سے کیا گیا ہے اس لئے میں بہت مشکور ہوں اور یہ ہمیشہ یاد رہے گا۔ انہوں نے کیا کہ سویڈن میں پاکستانی کمیونٹی اعلیٰ خوبیوں کی حامل ہے اور وہ نسلی، فرقہ وارانہ یا لسانی تفرقات سے دورہیں۔انہوں نے اس بات کی تعریف کہ انہوں نے کہا کہ یہاں کی خواتین عملی زندگی کی دوڑ میں شامل ہیں اور وہ تقریبات میں بھی شرکت کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے کیونکہ وہاں اخوت، ایدھی اورایسے ہی بہت سے دوسرے ادارے کام کررہے ہیں۔ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائیٹی ملک بھر میں صحت و تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ تھر اور سندھ میں چار سو کنوئیں بنواچکی ہے تاکہ لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہو۔ کہیں مستحق لوگوں کو مفت کھانا فراہم کیا جارہا ہے تو کہیں مفت علاج کے مراکز ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت بے گھر لوگوں کو گھر بنوا کر دئے جارہے ہیں اور شجر کاری کی مہم بھی شروع کی گئی ہے تاکہ سرسبز پاکستان ماحولیاتی آلودگی کا مقابل کرسکے۔ انہوں نے کہا جو عزت و احترام سویڈن کی پاکستانی کمیونیٹی نے مجھے دیا ہے وہ کبھی بھول نہیں سکوں گا۔ انہوں سویڈش پاکستانیوں سے کہا کہ وہ اپنی اعلیٰ روایات قائم رکھیں اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو ہمیشہ اولیت دیں۔ یہ واقعی ایک یادگار الوداعی تقریب تھی جوپاکستان کی دو اہم شخصیات کے اعزاز میں پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائیٹی سویڈن نے منعقد کی۔ دوسروں میں دلوں میں محبت اور احترام ہونا کسی بھی شخص کی زندگی کا بہت بڑا اثاثہ ہے اور سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر خوش نصیب ہیں کہ وہ اس دولت سے مالا مال ہیں۔ بقول سرور بارہ بنکوی
جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ
آپ نے شاید نہ دیکھے ہوں مگر ایسے بھی ہیں
https://daily.urdupoint.com/columns/detail/2017-09-25/arif-mahmud-kisana-524/aik-yadgar-taqreeb-24174.html
Other posts
- Why Sweden has differnt Ploicy on Coronavirus
- کرونا وائرس، سائنسی، سماجی اور مذہبی انداز فکر
- آٹھ سال بعد پاکستان میں کیا دیکھا1
- اخوت کے چئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب جنوری میں سوئٹزرلینڈ اور اسکینڈے نیویا کا دورہ کریں گے۔
- دل چیر کر رکھ دیا
- (سفر حرمین کے تاثرات (حصہ دوم
- (سفر حرمین کے تاثرات (پہلی قسط
- ہمارا سب سے بڑا مسئلہ
- ہمارا سب سے بڑا مسئلہ
- پیشی