یہ تبصرہ کتاب کی تقریب رونمائی میں پڑہا گیا
افکار تازہ اپنے عنوان کی طرح اپنے اندر ڈاکٹر عارف کے ترو تازہ خیالات پر مبنی ایک مفیدکتاب ہے۔اس میں انہوں نے اپنے ارد گرد مغربی معاشرے میں معاشرتی مسائل کو بہت سادہ انداز سے پیش کر نے انکے قابل عمل حل بھی پیش کیے ہیں۔ایسے حل جو قاری کو کچھ عملی طور پر کرنے پہ مجبور کر دیں۔انکی تحریریں ہر طرح کے تعصب سے پاک اورسچی انسانی ہمدردی لیے ہوتی ہیں۔افکار تازہ میں قارئین کو بلند و بانگ دعوے،مشکل زبان ،زبان دانی کی مہارت اور لکھاری کی بڑائیاں اورشیخیاں نظر نہیں آئیں گی جو کہ عمومی کالم نگاروں کا خاصہ ہوتی ہیں۔۔بلکہ قابل عمل حل اور تجاویز ملیں گی۔یہی ڈاکٹر عارف کسانہ کی تحریروں کی بڑی خوبی ہے جو انہیں عصر حاضر
میں نے چار برس پہلے یہاں اردو زبان کی اسکولوں میں تعلیم ختم ہونے کے بعد اردو فلک ڈاٹ نیٹ کے نام سے ایک ویب سائٹ شروع کی۔اسکا خالصتاً مقصد پاکستانی کمیونٹی کے لائق مگر مخلص لوگوں کو متعارف کروانا اورناروے میں اردو زبان کی نمو اور اردو بولنے والے لوگوں اور بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔اسکا مقصد کسی بھی ویب ائٹ سے کسی انفرادی شخص یا گروہ سے مقابلہ بازی یا نیچا دکھانا ہر گز نہیں تھا۔اسلیے کہ ہم ایک ایسی قوم کی فرد ہیں جو کہ زوال پزیر ہے۔زبان بھی قوموں کے عروج و زوال سے متاثر ہوتی ہے۔ایسے میں ہم لوگ ایک دوسرے پر تنقید کر نے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے ہر گز متحمل نہیں ہو سکتے۔جہاں تک ادبی تنظیم دریچہ اور اسکی ٹیم کا تعلق ہے تو اسکی حیثیت خشک صحرا ء میں قطرے جیسی ہے ۔اسی پلیٹ فارم سے میری کتاب کی بھی رونمائی ہوئی تھی۔ یہ چونکہ میری پہلی کتاب تھیاس لیے میں کچھ کنفیوز بھی تھی لیکن یہ بہت اچھا تجربہ تھا۔جس سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔سیکھا تو میں نے عارف کسانہ کی تحریروں سے بھی بہت کچھ ہے ۔جو اپنی ذات میں کئی پہلو رکھتے ہیں عارف
صاحب بیک وقت نہ صرف محقق بلکہ اسلامی مفکر اور جدو جہد آزادیء کشمیر کے مجاہد بھی ہیں ۔ان کی تحریروں میں قوم کی اصلاح اور کشمیری مسائل پر بھی سیر حاصل تجزیہ ملتا ہے۔
انکی کتاب افکار تازہ میں باسٹھ مفید اور دلچسپ مضامین ہیں مگر بچوں کی دلچسپ کہانیاں انکا بہت بڑا ادبی کارنامہ ہے۔ہم لوگ اپنے بچوں کو آج یورپین معاشرے میں سبھی کچھ دے رہے ہیں ۔روٹی کپڑا اور مکان مگر انہیں اپنا وقت اور تربیت صحیح طرح سے نہیں دے پا رہے۔عارف صاحب کی یہ کتاب بچوں کے لٹریچر میں کسی تپتے صحراء میں بارش کی پہلی بوند کی مانند ہے۔
وہ سوال جو ہم سب اپنے والدین سے کرتے آئے ہیں مگر تسلی بخش جوابات کبھی نہیں ملے۔۔یہی سوالات آج بھی بچے پوچھتے ہیں جس کے جوابات بہت دلچسپ انداز میں عارف صاحب نے بچوں کی کتاب ،بچوں کی اسلامی کہانیاں میں دیے ہیں۔
میں امید کرتی ہوں کہ آج عارف کسانہ کی کتاب اس ہال میں موجود ہر مہمان خریدے گا بھی اور پڑھے گا بھی۔اس لیے کہ اس میں آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔